اللہ تعالیٰ کے تین سو(300) بندے روئے زمین پر ایسے ہیں کہ
ان کے دل حضرت سیدنا آدم صفی اللہ علیہ السلام کے قلب اطہر پر ہیں اور چالیس(40) کے دل حضرت سیدنا موسیٰ کلیم االلہ علیہ السلام کے قلب اطہر پر ہیں اور سات (7) کے دل حضرت سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علیہ اسلام کے قلب اطہر پر ہیں اور پانچ(5) کے دل حضرت سیدنا جبرائیل علیہ السلام کے
قلب اطہر پر ہیں اور تین(3) کے دل حضرت
سیدنا میکائیل علیہ السلام کے قلب اطہر پر ہیں ،ایک(1) ان میں ایسا ہے جس کا دل حضرت سیدنا اسرافیل علیہ السلام کے قلب اطہر پر ہے۔
جب ان میں سے ایک وفات پاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی جگہ
تین (3)میں سے ایک کو مقرر فرماتا ہے اور اگر تین (3) میں سے کوئی ایک وفات پاتا
کے تو اللہ تعالیٰ اس کی جگہ پانچ (5) میں سے کوئی ایک کو اور اگر پانچ (5) میں سے
کوئی ایک وفات پاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی جگہ سات (7) میں سے ایک کو اور اگر ان سات(7) میں سے کوئی
ایک وفات پاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی جگہ چالیس (40) میں سے ایک کو اور اگر ان چالیس حضرات میں سے کوئی ایک وفات پاتا ہے تو اللہ
تعالیٰ ان کی جگہ تین سو (300) میں سے ایک کو اور اگر ان تین سو(300) میں سے کوئی
ایک وفات پاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی جگہ عام لوگوں میں سے کسی ایک کو مقررفرماتا ہے ۔ ان کے ذریعے (وسیلے) سے
زندگی اور موت ملتی ،بارش برستی ، کھیتی
اگتی اور بلائیں دورہوتی ہیں ۔
حضرت سیدنا ابنِ مسعود
رضی اللہ عنہ سے استفسار کیا(پوچھا ) گیا، ان کے ذریعے کیسے زندگی
اور موت ملتی ہے؟ فرمایا ،
وہ اللہ تعالیٰ سے
امت کی کثرت کا سوال کرتے ہیں تو امت کثیر ہو جاتی ہےاور ظالموں کے لیے بددعا کرتے ہیں تو ان کی طاقت توڑ دی جاتی ہے ، وہ دعا کرتے ہیں تو بارش
برسائی جاتی ہے ، زمین لوگوں کے لیے کھیتی اگاتی ہے ، لوگوں سے مختلف قسم کی
بلائیں ٹال دی جاتی ہیں ۔
(حلیۃ لاولیاء
، ج:1 ،ص: 40 ، حدیث: 16 ،)
(فیضانِ سنت ، جلد : اول ، ص: 432)
(فیضانِ سنت ، جلد : اول ، ص: 432)
0 comments:
Post a Comment