Follow us

Wednesday, 30 December 2015

Holy Prophet Muhammad ﷺ Character Needs and our Neglect and Twisted Judgment


سیرت رسول اکرم ﷺ کی ضرورت اور ہماری غفلت و کج فہمی
Hazrat Muhammad ﷺ

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اﷲ تعالیٰ نے انسانیت کے لئے ہدایت کا آخری سرچشمہ بنا کر بھیجا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت اور بعثت ایک نئے دور کا آغاز اور تاریخ کی ایک نئی جہت کا تعین تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اگر ہم تاریخ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے اور بعد کے زمانوں کا تقابل کریں تو ہم دیکھتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری کے بعد انسانیت کلیتاً ایک نئے دور میں داخل ہو گئی۔ ایک ایسا دور جس میں شعور، آگہی، تہذیب، کلچر اور اعلیٰ انسانی اقدار کے فروغ، قیام اور استحکام کے وہ نظائر ملتے ہیں جن کا نہ صرف آپ کی آمد سے قبل وجود نہ تھا بلکہ اُن کا تصور بھی مفقود تھا۔ یہ سب ختمِ نبوت کا وہ ازلی اور ابدی فیضان تھا جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ مبارکہ کے ذریعے عالم انسانیت میں جاری و ساری ہوا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت کے حوالے سے رہنمائی اور اخذ فیض کے جو مناہج بطور امت ہمیں اپنانے چاہیے تھے وہ اپنائے نہ جا سکے۔ ملتِ اسلامیہ جب ایک ہزار سال تک دُنیا بھر میں مقتدر رہنے کے بعد زوال کا شکار ہونا شروع ہوئی تو جہاں زندگی کے دیگر شعبے زوال اور پستی کاشکار ہوئے وہاں دین کے مختلف شعبوں خصوصاً سیرت الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہمارے تعلق اور فہم کے حوالے سے بھی زوال کے آثار نمایاں ہونے لگے۔ سیرت کے ساتھ تعلق کے باب میں زوال کے اثرات پچھلی دو تین صدیوں میں سامنے آئے۔ ان میں نمایاں ترین پہلو اُمت مسلمہ کا قلبی اور عملی طور پر سیرت سے ہٹ جانا اور فکری سطح پر سیرت الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حقیقی فہم سے عاری ہونا ہے۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ نہ صرف ملتِ اسلامیہ کی اپنی انفرادی، اجتماعی، قومی اور بین الاقوامی زندگی میں سیرت کا فیضان کما حقہ جاری نہ رہا بلکہ عالمی سطح پر اُمت اجابت تک بھی سیرت اور اِسلام کا پیغام کما حقہ نہ پہنچایا جا سکا۔
اِسلام کی تعلیمات اور سیرت کے ساتھ عملی اور زندہ تعلق کے کٹ جانے سے ملتِ اِسلامیہ کی ہئیت اجتماعی پر درج ذیل اثرات مرتب ہوئے :
ملتِ اِسلامیہ کے عقائد اوہام میں بدل گئے اور اعمال مجرد رسموں میں ڈھل گئے جس کی وجہ سے ان کی زندگی میں عقائد اور اعمال کی تاثیر ختم ہو گئی۔
عالمِ اِسلام کے زوال پر معاشرے میں مذہبی اور روحانی اقدار بتدریج زوال کا شکار ہوتی چلی گئیں۔
اس زوال پذیری کا نتیجہ یہ نکلا کہ مسلم معاشرے میں ایمانی حقائق اور روحانی اقدار کی جگہ مادہ پرستی اور مادی فکر نے لے لی۔
مذہب سماجی زندگی سے کلیتاً کٹ گیا اور دُنیا کی زندگی کی بجائے صرف آخرت کی زندگی کا مسئلہ ہو کر رہ گیا۔ لہٰذا اعمال کی انجام دہی کا مقصد دُنیا کی زندگی کی ہمہ گیر اصلاح کے بجائے محض آخرت میں ثواب اور جنت کا حصول رہ گیا۔
ایمان، عقیدہ اور اسلام کے بنیادی تصورات کے مسخ ہو جانے کے سبب سے عملی زندگی میں اسلام کے مؤثر ہونے کا تصور دھندلا ہوتا چلا گیا اور نسلِ نو مستقبل کے حوالے سے اسلام کے مؤثر اور قابلِ عمل ہونے سے مایوس ہونے لگی۔
دورِ زوال میں جب ہر طرف باطل کے غلبے کا منظر نظر آنے لگا تو اہلِ اسلام میں اسلام کی حتمی اور قطعی نتیجہ خیزی کا یقین ختم ہو گیا اور وہ باطل کے مقابلے میں اسلام کے دوبارہ احیاء، فروغ اور اس کے غلبے کی بحالی کے بارے میں متشکک و متزلزل ہوتے چلے گئے۔
مسلمانوں کا مستقبل میں اپنے احیاء کی نسبت اعتماد کلیتاً ختم ہو گیا۔
ایمان اور اسلام کے بطور مؤثر عنصر حیات کی تاثیر کم ہو جانے کے سبب سے اسلام کی وحدت کا شیرازہ جغرافیائی، نسلی، لسانی، طبقاتی، گروہی اور فرقہ وارانہ وفاداریوں کا شکار ہو کر منتشر ہو گیا۔
اسلام کے مذہبی، سیاسی، معاشی، ثقافتی اور تعلیمی ادارے جو سرا سر تخلیق اور انقلاب کے آئینہ دار تھے کلیتاً جمود کی لپیٹ میں آ گئے۔
اندریں حالات اہل اسلام، اسلام کے عالمگیر غلبہ و تمکن کی خاطر مثبت انقلابی پیش قدمی کی بجائے اپنی حفاظت اور دفاع کو ہی اصل زندگی اور آخری مطمع نظرتصور کرنے لگے۔
ان تمام خرابیوں کے ازالے کی جدوجہد سے قبل لازم ہے کہ ان خرابیوں کے پیدا ہونے کی بنیاد اوراسباب کا کھوج لگایا جائے۔ ملتِ اسلامیہ کے سیرت سے تعلق کے حوالے سے انفرادی اور اجتماعی زندگی میں مذکورہ بالا خرابیوں کے بنیادی اسباب یہ ہیں :
عالم اسلام میں سیرت الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ادھورا فہم
غیر اسلامی دنیا میں سیرت کے فہم اور ابلاغ میں درپیش چیلنجز
1۔ عالمِ اِسلام میں سیرۃُ الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ادھورا فہم
آج عالم اسلام سیرت سے تعلق کے باب میں جن چیلنجز سے دو چار ہے وہ درج ذیل نوعیت کے ہیں :
سیرت کے روحانی وحبی پہلو سے صرف نظر
سیرت کے فیضان اور تاثیر سے زندگی کے اعمال و اقدار کی محرومی
سیرت کے فکری و تعلیماتی پہلو سے اجتماعی زندگی کی لاتعلقی
ان شاء اللہ جلد ان موضوعات پر کچھ تفصیل پیش کی جائی گی


 Author :  Dr. Faiz Ahmad Chishti

Saturday, 26 December 2015

kalam-e-AlaHazrat wo kamal-e-Husn-e-Hazoor hai

Wo Kamaal-e-Husn-e-Huzoor Hay Kay Gumaan-e-Naqs Jahaan Naheen
Yay-hee Phool Khaar Say Duur Hay Yay-hee Sham’a Hai Kay Dhu-aan Naheen

Do Jahan Ki Behtariyan Nahi Ke Amaniye Dilo Jaan Nahi
Kaho Kya Hain Wo Jo Yaha Nahi Magar Ik Nahi Ki Wo Haan Nahi

BaKhuda Khuda Ka Yay-hee Hay Darr Nahin Aur Koi Maffar Maqqar
Joe Wahaan Say Ho Yaheen Aakay Ho Joe Yahaan Naheen Tou Wahan Naheen

Main Nisaar Tere Kalaam Par Mili Yun To Kisi Ko Zabaan Nahi
Wo Sikhan Hai Jisme Sukhan Na Ho wo Bayaan Hain Jiska Bayaan Nahi


Hain Unhi Ke Noor Se Sab Ayaan Hain Unhi Ke Jalwo Me Sab Nihaan
Bane Subha Taabishe Mehar Se Rahe Peshe Mehar Yeh Jaan Nahi


Wahi Noor E Haq Wahi Jille Rab Hain Unhi Se Sab Hain Unhi Ka Sab
Nahi Unki Milk Mein Aasmaan Ki Jameen Nahi Ki Jamaan Nahi


Teyray Aagay Youn Hayn Dabbay Lachay Fu-saha A’rab Kay Barray Barray
Ko-ee Jaanay Muh Mayn Zubaan Naheen Naheen Balkay Jism Mein Jaan Naheen

Wo-hee Noor-e-Haq Wo-hee  Zillay Rub Hai Unhee Say Sub Hai Unhee Ka Sub
Naheen Unkee Milk Meyn Aasmaan Ke Zameen Nahin Ke Zamaan Naheen

Wo-hee Laa Makaan Kay Makeen Huay Sar-e-‘Arsh Takht Nasheen Huay
Wo Nabee Hai Jiss Kay Hain Yay Makaan Wo Khuda Hai Jiss Ka Makaan Naheen

Sar-e-‘Arsh Per Hai Teree Guzar Dil-e-Farsh Per Hai Teree Nazar
Malakoot-o-Mulk Mayn Ko-ee Shay Naheen Wo Tujh Pay A’yaan Naheen

Karoon Teray Naam Pay Jaan Fida Na Buss Aik Jaan Dou Jahaan Fida
Dou Jahaan Say Bhee Naheen Jee Bharaa Karoon Kiya Karoroon Jahaan Naheen

Karoon Madhay Ahle-e-Doel Raza Parray Iss Bala Meyn Meyree Balaa

Meyn Gada Hoon Apnay Kareem Ka Meyra Deen Paara-e-Naan Nahee

Hazrat Abdullah Bin Umar cried Ya Rasoolallahﷺ

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پکارا یا رسول اللہ ﷺ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت سیدنا عبدالرحمٰن بن سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما کی مجلس میں بیٹھا تھا کہ ان کاپاؤں سُن ہو گیا، میں نے تجویز پیش کی :
أذکر أحب الناس إليک، فقال : يا محمداه، فانتشرتْ.
جو ہستی آپ کو سب سے زیادہ محبوب ہے اُس کا نام لیجئے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما نے (آقا علیہ السلام کو پکارتے ہوئے) کہا : اے محمد، صلی اﷲ علیک وسلم! مدد فرمائیے۔ دوسرے ہی لمحے ان کا پاؤں ٹھیک ہو چکا تھا۔
قاضي عياض، الشفاء، 2 : 218
بخاري، الأدب المفرد، 1 : 335، رقم حديث : 3964
ابن جعد، المسند، 1 : 369، رقم : 42539
ابن سعد، الطبقات الکبري، 4 : 5154
مناوي، فيض القدير، 1 : 6399
مزي، تهذيب الکمال، 17 : 142


Love Of Hazrat Anas رضی اللہ عنہ with Hazrat Muhammad ﷺ

حضرت انس رضی اللہ عنہ کا جذبۂ حُبّ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اسیرانِ حُسنِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں خادمِ رسالت مآب حضرت انس رضی اللہ عنہ بھی صفِ اوّل میں کھڑے نظر آتے ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہ نے آنکھ کھولی تو گھر کی فضا کو اللہ اور اُس کے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تذکارِ جمیل سے معمور پایا، گھر کا ہر فرد جاں نثارِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھا۔ حبِّ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اُنہیں وراثت میں ملی تھی، دس سال تک حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت پر بھی مامور رہے، پیغمبرِانسانیت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت و کردار سے اتنے متاثر ہوئے کہ ہر وقت عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فضائے کیف و سرور میں گم رہتے۔ جب تاجدارِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہوا تو حضرت انس رضی اللہ عنہ پر بھی قیامت ٹوٹ پڑی۔ جس شفیق ہستی کا ایک لمحہ کے لئے بھی آنکھوں سے اوجھل ہونا دل پر شاق گزرتا تھا، اس عظیم ہستی کی یاد میں آنکھیں اشکبار رہتیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تبرکات کی زیارت کرتے تو دل کو اطمینان ہوتا۔ ذکرِ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محفل سجاتے، خود بھی تڑپتے اور دوسروں کو بھی تڑپاتے۔
ایک مرتبہ حضرت انس رضی اللہ عنہ تاجدارِ کائنات حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حلیہ مبارک بیان فرما رہے تھے، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسن و جمال کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمانے لگے :
ولا مَسِسْتُ خزّة ولا حريرَة الين من کف رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم، و لا شَمِمْتُ مسکة و لا عبيرة أطيب رائحة من رائحة رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم.
بخاري، الصحيح، 2 : 696، کتاب الصوم، رقم : 21872
مسلم، الصحيح، 4 : 1814، کتاب الفضائل، رقم : 32330
احمد بن حنبل، المسند، 3 : 4107
ابن حبان، الصحيح، 14 : 211، رقم : 56303
دارمي، السنن، 1 : 45، رقم : 61
’’اور میں نے آج تک کسی دیبا اور ریشم کو مَس نہیں کیا جو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہتھیلی سے زیادہ نرم ہو اور نہ کہیں ایسی خوشبو سونگھی جو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسمِ اَطہر کی خوشبو سے بڑھ کر ہو۔‘‘(چشتی)
حضرت انس رضی اللہ عنہ کو اکثر خواب میں حضور علیہ السلام کی زیارت نصیب ہوتی۔ مثنی بن سعید روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کویہ کہتے سنا :
ما من ليلة إلاّ وأنا أري فيها حبيبي، ثم يبکي.
ابن سعد، الطبقات الکبري، 7 : 220
ذهبي، سير أعلام النبلاء، 3 : 403
’’(آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد) کوئی ایک رات بھی ایسی نہیں گذری جس میں میں اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت نہ کرتا ہوں۔ یہ کہہ کر آپ رضی اللہ عنہ زار و قطار رونے لگے۔

Wednesday, 9 December 2015

Tuesday, 8 December 2015

Sunday, 6 December 2015

Monday, 30 November 2015

Saturday, 28 November 2015

Monday, 23 November 2015

Ahmad Raza Kya Baat Hai Teri - Manqabat

AHKAM E SHARIAT 21st November 2015

Monday, 16 November 2015

Ahkam e Shariat 14 November 2015

Sunday, 15 November 2015

How Many And Why Are ABDAAL on Earth ?



auliya Allah


حضرت سیدنا امام محمد بن علی حکیم ترمذی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے  ہیں ،
حضرت سیدنا ابو دَرداء رضی اللہ عنہ سے  مروی ہے ، بے شک انبیاء علیھم الصلٰوۃوالسلام  زمین کے اَوتادتھے جب سلسلہ نبوت ختم ہوا تو اللہ تعالیٰ نے امت احمد ﷺ مین سے ایک قوم کو ان کا نائب بنایا جنہیں ابدال کہتے ہیں ، وہ حضرات (فقط) روزہ و نماز اور تسبیح و تقدیس میں  کثرت کی وجہ سے لوگوں سے افضل نہیں ہوئے بلکہ اپنے حُسنِ اخلاق ، وَرْع و تقویٰ کی سچائی ، نیت کی اچھائی ،تمام مسلمانوں سے اپنے سینے کی سلامتی ،اللہ عزوجل کی رِضا کے لیے حِلم ،صَبْر اور دانِشمندی ، بغیر کمزوری کے عاجزی اور تمام مسلمانوں کی خیر خواہی کی وجہ سے افضل ہوئے ہیں ۔پس وہ انبیاء علیھم الصلٰوۃ والسلام کے نائب ہیں ۔وہ ایسی قوم ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی ذات پاک کے لیے منتخب اور اپنے عِلم و رِضا کے لیے خاص کر لیا ہے ۔
وہ  40 صدیق ہیں  ، جن میں سے 30 رحمٰن عزوجل کے  خلیل حضرت سیدنا ابراہیم علی نبینا و علیہ الصلٰوۃ والسلام  کے یقین کی مثل ہیں ان کے ذریوے (وسیلے ) سے اہلِ زمین سے بلائیں اور لوگوں  سے مصیبتیں دُور ہوتی ہیں ان کے ذریعے (وسیلے ) سے ہی بارش ہوتی  اور رزق دیا جاتا ہے ۔ ان میں سے کوئی اُسی وقت فوت ہوتا ہے جب اللہ تعالیٰ اس کی جانشینی کے لیے کسی کو پروانہ دے چکا ہوتا ہے ۔ وہ کسی پے لعنت نہیں  بھیجتے ، اپنے ماتحتوں کو اذیت نہیں دیتے ،اُن پر دست درازی نہیں کرتے ، اُنہیں حقیر نہیں جانتے ، خود پر فوقیت رکھنے والوں سے حسد نہیں کرتے ، دنیا کی حرص نہیں کرتے ، دکھاوے کی خاموشی اختیار نہیں کرتے ، تکبُر نہیں کرتے اور دکھاوے کی عاجزی بھی نہیں کرتے ۔
وہ بات کرنے میں تمام لوگوں سے اچھےاور نَفس کے اعِتبار سے زیادہ پرہیزگار ،سخاوت ان کی فِطرت میں شامِل ہے ، اَسلاف نے جن (نامناسب ) چیزوں کو چھوڑا اُن سے محفوظ  رَہنا اِن کی صِفت ہے اُن کی یہ صِفت جُدا نہیں ہوتی کہ آج  خشیت کی حالت میں ہوں اور کل غفلت میں پڑے ہوں بلکہ وہ اپنے حال پر ہمیشگی  اِختیار کرتے ہیں ،وہ اپنے اور  اپنے رب عزوجل کے درمیان ایک خاص تعلق رکھتے ہیں ، انہیں آندھی والی ہوا اور بے باک گھوڑے نہیں پہنچ سکتے ، اُن کے دل اللہ عزوجل کی  خوشی (رضا ) اور  شوق میں آسمان کی طرف بلند ہوتے ہیں، پھر (پارہ اٹھائیسواں ، سورۃ  المجادلہ کی ) یہ آیت (نمبر 22) تِلاوت فرمائی
ترجمہ کنزالایمان : یہ اللہ کی جماعت ہے ،سنتا ہے اللہ ہی کی جماعت کامیاب ہے
راوی کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی : اے ابو دَرداء رضی اللہ عنہ ! جو کچھ آپ نے بیان فرمایا اس میں کون سی بات مجھ پر بھاری ہے؟ مجھے کیسے معلوم ہو گا کہ میں نے اُسے پا لیا ؟  فرمایا : آپ اِس کے درمیانے دَرَجے میں اُس وَقت  پہنچیں گے جب دنیا سے بُغض رکھیں گے اور  جب دنیا سے  بُغض رکھیں گے تو آخرت کی محبت اپنے قریب پائیں گے اور آپ جتنا دُنیا سے زُہد (بے رغبتی ) اختیار کریں گے اُتنا ہی آپ کو آخرت سے محبت ہو گی اور جتنا آپ  آخرت سے محبت کریں گے اُتنا ہی اپنے نَفع اور نقصان والی چیزوں کو دیکھیں گے ۔ (مزید فرمایا ) جس بندے کی سچی طلب علمِ الٰہی عزوجل   میں ہوتی ہے اس کو قَول و فعل کی دُرستی عطا فرما دیتا اور اپنی حفاظت میں لے لیتا ہے ۔ اس کی  تصدیق اللہ عزوجل کی کتاب (قرآن مجید ) میں موجود ہے پھر (پارہ چودھواں  سورۃُ الحنل کی ) یہ آیت (نمبر128)  تلاوت  فرمائی
ترجمہ کنز الایمان : بے شک اللہ عزوجل ان کے ساتھ ہے جو ڈرتے ہیں اور نیکیاں کرتے ہیں
(مزید فرمایا ) جب ہم نے اس (قرآن مجید ) میں دیکھا تو یہ پایا کہ اللہ تعالیٰ کی محبت اور اس کی رضا کی طلب سے زیادہ لذت کسی شے میں حاصل نہیں ہوتی۔
نہ پوچھ ان خِرقہ پوشوں کی عقیدت ہے تو دیکھ ان کو
یدِ بَیضاءلئے ہیں اپنی اپنی آستینوں میں

(نو ادرُالاصول لِلحکیم الترمذی ، ص : 168)
(فیضا نِ سنت ، جلد : اول ، ص: 435)

Auliya Allah Are always Present on Earth, What they Do? Read this

اولیاء اللہ


حضرت سیدنا ابن مسعود رضی االلہ عنہ سے  روایت ہے ، سرکار مدینہ منورہ سردار مکہ مکرمہ ﷺ نے فرمایا
اللہ تعالیٰ کے تین سو(300) بندے روئے زمین پر ایسے ہیں کہ ان کے دل حضرت سیدنا آدم  صفی اللہ علیہ السلام کے قلب اطہر پر ہیں اور چالیس(40)  کے دل حضرت سیدنا موسیٰ کلیم االلہ علیہ السلام کے قلب اطہر پر ہیں اور سات (7) کے دل حضرت سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علیہ اسلام کے قلب اطہر پر ہیں اور پانچ(5)  کے دل حضرت سیدنا جبرائیل علیہ السلام کے قلب اطہر پر ہیں اور تین(3)  کے دل حضرت سیدنا میکائیل علیہ السلام کے قلب اطہر پر ہیں  ،ایک(1)  ان میں ایسا ہے جس کا دل حضرت سیدنا اسرافیل علیہ السلام کے قلب اطہر پر ہے۔
جب ان میں سے ایک وفات پاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی جگہ تین (3)میں سے ایک کو مقرر فرماتا ہے اور اگر تین (3) میں سے کوئی ایک وفات پاتا کے تو اللہ تعالیٰ اس کی جگہ پانچ (5) میں سے کوئی ایک کو اور اگر پانچ (5) میں سے کوئی ایک وفات پاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی جگہ سات (7)  میں سے ایک کو اور اگر ان سات(7)  میں سے کوئی  ایک وفات پاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی جگہ چالیس (40)  میں سے ایک کو اور اگر ان چالیس  حضرات میں سے کوئی ایک وفات پاتا ہے تو اللہ تعالیٰ ان کی جگہ تین سو (300)  میں  سے ایک کو اور اگر ان تین سو(300) میں سے کوئی ایک وفات پاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی جگہ عام لوگوں میں سے کسی  ایک کو مقررفرماتا ہے ۔ ان کے ذریعے (وسیلے) سے زندگی اور موت  ملتی ،بارش برستی ، کھیتی اگتی اور بلائیں دورہوتی ہیں ۔
حضرت سیدنا ابنِ مسعود    رضی اللہ عنہ سے استفسار کیا(پوچھا ) گیا، ان کے ذریعے کیسے زندگی اور موت ملتی ہے؟ فرمایا ،
 وہ اللہ تعالیٰ سے امت کی کثرت کا سوال کرتے ہیں تو امت کثیر ہو جاتی ہےاور ظالموں کے لیے        بددعا کرتے ہیں تو ان کی  طاقت توڑ دی جاتی ہے ، وہ دعا کرتے ہیں تو بارش برسائی جاتی ہے ، زمین لوگوں کے لیے کھیتی اگاتی ہے ، لوگوں سے مختلف قسم کی بلائیں ٹال دی جاتی ہیں ۔

(حلیۃ لاولیاء   ، ج:1  ،ص: 40  ، حدیث: 16 ،)
(فیضانِ سنت  ، جلد      : اول ، ص: 432)

Wednesday, 11 November 2015

shia K Aqaid Allama Khurshid Alam

AAP KAY MASAIL KA HAL 5th Nov 2015

DEEN AUR KHAWATEEN 5th Nov 2015

Tuesday, 10 November 2015

DEEN AUR KHAWATEEN 4th Nov 2015

BirthDay of Allama Muhammad IQbal


The birthday anniversary of the Poet of the East, Doctor Allama Mohammad Iqbal


The birthday anniversary of the Poet of the... by ahnaaf-bralvi


Imam Hussain ki BeAdabi par Tariq Jameel ko jawab Allama Syed Muzaffar Shah

Tariq Jameel Imam Hussain ko jawab Syed Muzaffar Hussain shah sahb k Imam Hussain ko pagal kehnay pe
Tariq Jameel Gustakh hai


Imam Hussain ki BeAdabi par Tariq Jameel ko... by ahnaaf-bralvi

Bilal Qutab Exposed the Tariq Jameel

Zakir Naik vs Tariq jameel vs Hashmi Mian

Hashim Mian take the class of tariq jameel and zakir naik Ignorant Persons


Zakir Naik vs Tariq jameel vs Hashmi Mian by ahnaaf-bralvi

Tariq jameel ki Gustakhiyon bari Dua

tariq jameel do the Gustakhi in the shan of Allah
Astagfirullah


tariq jamil ki gustakhiyon/loftiness se bari dua by ahnaaf-bralvi

Reality of Tariq Jameel by his Tongue

Jb aysay loog tableeg kary gay to gustakhiyan hi hon ge
jahilon ky parhay jahil hi hotay hain



tariq jamil ki asliyat tariq jamil ki zubani by ahnaaf-bralvi

Tariq Jameel Ptv per Bakwas krty hoye

Monday, 9 November 2015

LAB PE ATI HAI DUA BAN K TAMANNA MERI, Allama Muhammad IQBAL

Allama IQBAL poetry

YA RAB DILE MUSLIM KO, ALLAMA MUHAMMAD IQBAL

ALLAMA IQBAL POETRY

Is dor ki zulmat mein, Allama Iqbal Poetry

ALLAMA IQBAL POETRY

Allama IQBAL

Allama Iqbal Poetry

Allama Muhammad IQBAL

Iqbal Day

Tuesday, 3 November 2015

Nasab-e-Rasool ﷺ by Syed Muzaffar Hussain Shah

Syed Muzaffar Hussain Shah explained and declared love of (نسب رسول) Nasab-e-Rasool ﷺ 
Follow us on Dailymotion and Facebook


Nasab-e-Rasool ﷺ ki Muhabbat by Syed Muzaffar... by ahnaaf-bralvi

AHKAM-E-SHARIAT 01 Nov 2015

Program Ahkam-e-Shariat by Mufti Muhammad Akmal sahb on ARY QTV
Follow us on Dailymotion and Facebook


AHKAM E SHARIAT 01 Nov 2015 by ahnaaf-bralvi

Ahle Bait by Syed Muzaffar Hussain Shah

Syed Muzaffar Hussain Shah explained whoes are include in the Family(Ahle Bait) of Hazrat Muhammad ﷺ


Sirf Panjatan e Paak hi Ahle Bait Nahin by syed... by ahnaaf-bralvi

Wednesday, 28 October 2015

AL HADI 27th Oct 2015 by Mufti Muhammad Akmal

Support to wrong person By Allama Liaquat Hussain

What to do when Quake come? by Allama Liaquat Hussain

What to do when Quake come By Allama Liaquat Hussain

Tuesday, 27 October 2015

Tariq Jameel ki Gustakhi about Auliya

Tariq jamil says that if the Hazrat Junaid Baghdadi and Hazrat Ghaus-e-Pak are assign on this nation as a PRESIDENT and PRIEMMINISTER (PM) than you cannot fall out (maz Allah)


tariq jamil auliya ki shan mein gustakhi by ahnaaf-bralvi

Sunday, 25 October 2015

Decision of Umar bin Abdul Aziz about freinds of yazeed

HAZRAT UMAR BIN ABDUL AZIZ order to flogging to Saying Amer-Ul-Momin to YAZEED
explained by Allama Syed Muzaffar Shah sahib 


Yazeed ko Sahabi ya Amer-ul-Mominin kehnay pe... by ahnaaf-bralvi

Shahzadi-e-konain hain Syeda zahra New Manqabat Dawateislami

New Manqabat of Syeda Zahra By Dawateislami shahzadi-e-konain hain syeda zahra by Haji Bilal Attari


shahzadi-e-konain hain syeda zahra by ahnaaf-bralvi

Yazeed and zakir naik reply by Syed Muzaffar Shah

Answer to zakir naik in the defence of Yazeed and on saying رضی اللہ عنہ to yazeed 

Yazeed Ko Mughfirat Shuda Kehna Kaisa Hai

Yazeed lanti ko mugfirat shuda kehna ya man'na kaisa hai By Mufti Muhammad Akmal Sahib


Yazeed Ko Mughfirat Shuda Kehna Kaisa Hai Mufti... by ahnaaf-bralvi

Saturday, 24 October 2015

Waqia Karbala By Mufti Muhammad Akmal Sahib

Mufti Muhammad Akmal Sahib telling us incident of Karbala
How and what  Happening in reality in Karbala


Waqia Karbala by mufti Muahmmad Akmal Sahib by ahnaaf-bralvi

Maqaam-e-Syed-us-Shuhada-Imam Hussain

Hussaini Namaz By Syed Muzaffar Shah Sahib

Share

Twitter Delicious Facebook Digg Stumbleupon Favorites More